اپنا اپنا سمے بتا رہے ہیں
ہم تعلق کہاں نبھا رہے ہیں
وہ بھی سب آپ کا دیا ہوا تھا
یہ بھی ہے آپ کا جو کھا رہے ہیں
سو رہے ہیں کسی کے پہلو میں
اور ترا خواب گنگنا رہے ہیں
اس کے چہرے سے صبح اٹھائی ہے
اس کی آنکھوں سے شب چرا رہے ہیں
داد وہ دے نہیں رہے ہیں مگر
میرے شعروں سے حظ اٹھا رہے ہیں
وہ گلی سے گزر رہی ہے وسیمؔ
مجھ کو گھر میں خیال آ رہے ہیں

غزل
اپنا اپنا سمے بتا رہے ہیں
وسیم تاشف