اماں سے ملے بیوی کے زیور کی طرح ہے
خودداری مرے پاس دھروہر کی طرح ہے
اس موڑ پہ پہنچا ہے کئی سال گنوا کر
وہ شخص بھی قسطوں میں بنے گھر کی طرح ہے
آ جائے گا آسانی سے اب مجھ کو سنبھلنا
عادت تری میرے لئے ٹھوکر کی طرح ہے
آتا ہے وہی کام مصیبت کے دنوں میں
فرزند مرے گھر میں بھی لوفر کی طرح ہیں

غزل
اماں سے ملے بیوی کے زیور کی طرح ہے (ردیف .. ن)
پرتاپ سوم ونشی