EN हिंदी
الفاظ ہیں یہ سارے اسی کی زبان کے | شیح شیری
alfaz hain ye sare usi ki zaban ke

غزل

الفاظ ہیں یہ سارے اسی کی زبان کے

موہن سیرت اجمیری

;

الفاظ ہیں یہ سارے اسی کی زبان کے
پہچانتا ہوں تیر میں اس کی کمان کے

ہر بوند پہ گمان تھا موتی کی آب کا
آنکھوں میں اشک آئے بڑی آن بان کے

ہر ہر ادا و ناز کی قیمت تھے جان و دل
سودے بہت ہی مہنگے تھے اس کی دکان کے

اس کے عجب سوال تھے میرے عجب جواب
پرچے سبھی خراب ہوئے امتحان کے

غم سے زیادہ اور نہ بہتر لگا کوئی
عنوان سینکڑوں تھے مری داستان کے

کس سادگی سے اس نے یہ سیرتؔ کہا مجھے
تارے بھی توڑ سکتے ہو کیا آسمان کے