EN हिंदी
عکس ہر روز کسی غم کا پڑا کرتا ہے | شیح شیری
aks har roz kisi gham ka paDa karta hai

غزل

عکس ہر روز کسی غم کا پڑا کرتا ہے

بشر نواز

;

عکس ہر روز کسی غم کا پڑا کرتا ہے
دل وہ آئینہ کہ چپ چاپ تکا کرتا ہے

بہتے پانی کی طرح درد کی بھی شکل نہیں
جب بھی ملتا ہے نیا روپ ہوا کرتا ہے

میں تو بہروپ ہوں اس کا جو ہے میرے اندر
وہ کوئی اور ہے جو مجھ میں جیا کرتا ہے

رنگ سا روز بکھر جاتا ہے دیواروں پر
کچھ دیئے جیسا دریچے میں جلا کرتا ہے

جانے وہ کون ہے جو رات کے سناٹے میں
کبھی روتا ہے کبھی خود پہ ہنسا کرتا ہے

روز راہوں سے گزرتا ہے صداؤں کا جلوس
دل کا سناٹا مگر روز بڑھا کرتا ہے