EN हिंदी
اجنبی ٹھہرے چلو تم یوں مگر کس واسطے | شیح شیری
ajnabi Thahre chalo tum yun magar kis waste

غزل

اجنبی ٹھہرے چلو تم یوں مگر کس واسطے

ارشاد ارشی

;

اجنبی ٹھہرے چلو تم یوں مگر کس واسطے
بات موسم کی سہی پر مختصر کس واسطے

کیا تمہارے شہر میں بس ایک مجرم ہیں ہمیں
اس قدر الزام آئے اپنے سر کس واسطے

اب تو لہروں سے شناسائی رہے گی عمر بھر
لکھ گیا وہ نام میرا ریت پر کس واسطے

اب کھلا ہے خود سے بڑھ کر کوئی سچائی نہیں
مدتوں خود سے رہے ہم بے خبر کس واسطے

کیا خبر تھی اونگھتے ذہنوں کو جو چونکا گئی
لگ رہی ہے بھیڑ سی ہر چوک پر کس واسطے

میرے پاس آئیں تو عرشیؔ چوم کر رکھ لوں انہیں
خشک پتے اڑ رہے ہیں در بدر کس واسطے