عجب اک سایۂ لاہوت میں تحلیل ہوگی
فسون حشر سے ہیئت مری تبدیل ہوگی
کیے جائیں گے میرے جسم میں نوری اضافے
کسی روشن ستارے پر مری تکمیل ہوگی
دیا جائے گا غسل اولیں میرے بدن کو
طلسمی باغ ہوگا اس کے اندر جھیل ہوگی
کبھی پہنچے گا حس سامعہ تک حرف خفتہ
کبھی آواز نا معلوم کی ترسیل ہوگی
کبھی عقدے کھلیں گے اس اساطیری زمیں کے
کبھی اس داستان کہنہ کی تاویل ہوگی

غزل
عجب اک سایۂ لاہوت میں تحلیل ہوگی
رفیق سندیلوی