EN हिंदी
عیش سے بے نیاز ہیں ہم لوگ | شیح شیری
aish se be-niyaz hain hum log

غزل

عیش سے بے نیاز ہیں ہم لوگ

اسرار الحق مجاز

;

عیش سے بے نیاز ہیں ہم لوگ
بے خود سوز و ساز ہیں ہم لوگ

جس طرح چاہے چھیڑ دے ہم کو
تیرے ہاتھوں میں ساز ہیں ہم لوگ

بے سبب التفات کیا معنی
کچھ تو اے چشم ناز ہیں ہم لوگ

محفل سوز و ساز ہے دنیا
حاصل سوز و ساز ہیں ہم لوگ

کوئی اس راز سے نہیں واقف
کیوں سراپا نیاز ہیں ہم لوگ

ہم کو رسوا نہ کر زمانے میں
بسکہ تیرا ہی راز ہیں ہم لوگ

سب اسی عشق کے کرشمے ہیں
ورنہ کیا اے مجازؔ ہیں ہم لوگ