عیش سے بے نیاز ہیں ہم لوگ
بے خود سوز و ساز ہیں ہم لوگ
جس طرح چاہے چھیڑ دے ہم کو
تیرے ہاتھوں میں ساز ہیں ہم لوگ
بے سبب التفات کیا معنی
کچھ تو اے چشم ناز ہیں ہم لوگ
محفل سوز و ساز ہے دنیا
حاصل سوز و ساز ہیں ہم لوگ
کوئی اس راز سے نہیں واقف
کیوں سراپا نیاز ہیں ہم لوگ
ہم کو رسوا نہ کر زمانے میں
بسکہ تیرا ہی راز ہیں ہم لوگ
سب اسی عشق کے کرشمے ہیں
ورنہ کیا اے مجازؔ ہیں ہم لوگ
غزل
عیش سے بے نیاز ہیں ہم لوگ
اسرار الحق مجاز