ایسے بیمار کی دوا کیا ہے
جو بتاتا نہیں ہوا کیا ہے
کون سنتا ہے اس زمانہ میں
کس سے کہئے کہ التجا کیا ہے
لب بیمار تھرتھراتے ہیں
جھک کے سنئے ذرا دعا کیا ہے
مجھ کو جو دیکھتا ہے روتا ہے
کوئی کیا جانے ماجرا کیا ہے
حضرت خضر بھی بتا نہ سکے
زندگانی کا مدعا کیا ہے
درد پر دوسروں کے ہنس دینا
یہ بھی اچھا ہے تو برا کیا ہے
فخر خاتون ہند ہے عصمتؔ
ہم سے پوچھے کوئی وفا کیا ہے

غزل
ایسے بیمار کی دوا کیا ہے
رفعت زمانی بیگم عصمت