EN हिंदी
اے سوز دروں رنگ وفا اور ہی کچھ ہے | شیح شیری
ai soz-e-darun rang-e-wafa aur hi kuchh hai

غزل

اے سوز دروں رنگ وفا اور ہی کچھ ہے

اسحاق اطہر صدیقی

;

اے سوز دروں رنگ وفا اور ہی کچھ ہے
اب دل کے دھڑکنے کی صدا اور ہی کچھ ہے

کوچے میں ترے شور فغاں کم نہیں لیکن
درویش دعا گو کی صدا اور ہی کچھ ہے

دل کش ہے بہت پیرہن لالہ و گل بھی
لیکن ترا انداز‌ قبا اور ہی کچھ ہے

جیسے کسی موسم کا گزر ہی نہ رہا ہو
کچھ دن سے زمانے کی ہوا اور ہی کچھ ہے

دور طرب انگیز چمن خوب ہے لیکن
بے حلقۂ گل رقص صبا اور ہی کچھ ہے

نذرانۂ جاں بھی نہیں حقدار توجہ
شاید ترا دستور وفا اور ہی کچھ ہے

لہجے تو بہت شوخ ہیں رنگیں سخنوں کے
اطہرؔ ترا اسلوب نوا اور ہی کچھ ہے