EN हिंदी
اے ساقئ مہ وش غم دوراں نہیں اٹھتا | شیح شیری
ai saqi-e-mah-wash gham-e-dauran nahin uThta

غزل

اے ساقئ مہ وش غم دوراں نہیں اٹھتا

عبد الحمید عدم

;

اے ساقئ مہ وش غم دوراں نہیں اٹھتا
درویش کے حجرے سے یہ مہماں نہیں اٹھتا

کہتے تھے کہ ہے بار دو عالم بھی کوئی چیز
دیکھا ہے تو اب بار گریباں نہیں اٹھتا

کیا میرے سفینے ہی کی دریا کو کھٹک تھی
کیا بات ہے اب کیوں کوئی طوفاں نہیں اٹھتا

کس نقش قدم پر ہے جھکا روز ازل سے
کس وہم میں سجدے سے بیاباں نہیں اٹھتا

بے ہمت مردانہ مسافت نہیں کٹتی
بے عزم مصمم قدم آساں نہیں اٹھتا

یوں اٹھتی ہیں انگڑائی کو وہ مرمریں بانہیں
جیسے کہ عدمؔ تخت سلیماں نہیں اٹھتا