EN हिंदी
اے جان شب ہجراں تری سخت بڑی ہے | شیح شیری
ai jaan shab-e-hijran teri saKHt baDi hai

غزل

اے جان شب ہجراں تری سخت بڑی ہے

فائز دہلوی

;

اے جان شب ہجراں تری سخت بڑی ہے
ہر پل مگر اس نس کی برمہا کی گھڑی ہے

ہر بال میں ہے میرا دل صاف گرفتار
کیا خوب تری زلف میں موتیاں کی لڑی ہے

نیلم کی جھلک دیتی ہے یاقوت میں گویا
سو تیرے لب لعل پہ مسی کی دھڑی ہے

تھے ذکر درازی کے تری ہجر کی شب کے
کیا پہنچی شتاب آ کے تری عمر بڑی ہے

سورج کا جلانے کوں جگر جیوں دل فائزؔ
اے نار تو کیوں دھوپ میں سر کھول کھڑی ہے