اگرچہ بے حسیٔ دل مجھے گوارا نہیں
بغیر ترک محبت بھی کوئی چارہ نہیں
میں کیا بتاؤں مرے دل پہ کیا گزرتی ہے
بجا کہ غم مرے چہرے سے آشکارا نہیں
ہوس ہے سہل مگر اس قدر بھی سہل نہیں
زیان دل تو ہے گر جان کا خسارا نہیں
نہ فرش پر کوئی جگنو نہ عرش پر تارا
کہیں بھی سوز تمنا کا اب شرارا نہیں
خدا کرے کہ فریب وفا رہے قائم
کہ زندگی کا کوئی اور اب سہارا نہیں

غزل
اگرچہ بے حسیٔ دل مجھے گوارا نہیں
گوپال متل