ادائے دل فریب سرو قامت
قیامت ہے قیامت ہے قیامت
شہید خنجر الفت موا نہیں
سلامت ہے سلامت ہے سلامت
نہ کرنا جی کوں قرباں تجھ قدم پر
ندامت ہے ندامت ہے ندامت
جماعت میں پری رویوں کی تجھ کوں
امامت ہے امامت ہے امامت
سراجؔ اب عیش کے گلشن کا پانی
ملامت ہے ملامت ہے ملامت
غزل
ادائے دل فریب سرو قامت
سراج اورنگ آبادی