EN हिंदी
ابھی تو پر بھی نہیں تولتا اڑان کو میں | شیح شیری
abhi to par bhi nahin taulta uDan ko main

غزل

ابھی تو پر بھی نہیں تولتا اڑان کو میں

اختر عثمان

;

ابھی تو پر بھی نہیں تولتا اڑان کو میں
بلا جواز کھٹکتا ہوں آسمان کو میں

مفاہمت نہ سکھا دشمنوں سے اے سالار
تری طرف نہ کہیں موڑ دوں کمان کو میں

مری طلب کی کوئی چیز شش جہت میں نہیں
ہزار چھان چکا ہوں تری دکان کو میں

نہیں قبول مجھے کوئی بھی نئی ہجرت
کٹاؤں کیوں کسی بلوے میں خاندان کو میں

تجھے نخیل فلک سے پٹخ نہ دوں آخر
ترے سمیت گرا ہی نہ دوں مچان کو میں

یہ کائنات مرے سامنے ہے مثل بساط
کہیں جنوں میں الٹ دوں نہ اس جہان کو میں

جسے پہنچ نہیں سکتا فلاسفہ کا شعور
یقیں کے ساتھ ملاتا ہوں اس گمان کو میں