EN हिंदी
اب چلو دیکھ لیں یہی کر کے | شیح شیری
ab chalo dekh len yahi kar ke

غزل

اب چلو دیکھ لیں یہی کر کے

فیض جونپوری

;

اب چلو دیکھ لیں یہی کر کے
اپنے ماضی پہ شاعری کر کے

لے گئی راتیں پھر اجالوں کو
پھر سے باتیں بڑی بڑی کر کے

راتیں مجھ میں سکون کتنا ہے
ہم نے دیکھا یہ بندگی کر کے

زندگی اک کتاب تھی پھر بھی
لوگ گزرے غلط سہی کر کے

لوٹنا ہے مجھے وہیں یاروں
ان کے ہی نام زندگی کر کے

فیضؔ سودا نہیں کیا ہم نے
ان اندھیروں سے روشنی کر کے