اب ایسے دشت مزاجوں سے دور گھر لیا جائے
بجائے حسرت و گریہ کچھ اور کر لیا جائے
میں ہاؤ ہو پہ کہانی کو ختم کر دوں گا
یہ عام بات نہیں ہے، اسے خبر لیا جائے
یہ نکتہ عشق نگر نے مجھے کیا تعلیم
کہ جس کو زیر کہا جائے وہ زبر لیا جائے
ہمیں یہ عشق بہت راس آنے لگ گیا ہے
تو کیا خیال ہے، پھر دوسرا بھی کر لیا جائے
میں اپنے دوست کے پہلے ہدف سے واقف تھا
یہ بے دھیانی نہیں میری، درگزر لیا جائے
غزل
اب ایسے دشت مزاجوں سے دور گھر لیا جائے
رانا عامر لیاقت