EN हिंदी
آتش مینا نظر آئی حریفانہ مجھے | شیح شیری
aatish-e-mina nazar aai harifana mujhe

غزل

آتش مینا نظر آئی حریفانہ مجھے

عزیز حامد مدنی

;

آتش مینا نظر آئی حریفانہ مجھے
اک تغیر کی خبر دیتا ہے پیمانہ مجھے

تشنۂ نازک مزاجان کنشت و دیر کا
برہمن کہنے بھی دے ایک آدھ افسانہ مجھے

کس قدر حیرت اثر نکلی ہے مرگ عندلیب
اس سپاس جاں سے گل لگتا ہے بیگانہ مجھے

اک خیال زلف جاناں اک ہوائے پیچ پیچ
اک نہ اک زنجیر سر رکھتی ہے دیوانہ مجھے

بوسۂ جاناں میں تھی یوں تو حد شکر و سپاس
چاہیئے اک لرزش لب بھی رقیبانہ مجھے

اس کے پیکر کی جھلک راہوں پہ تھی نزدیک و دور
کل غروب مہر تھا اک آئینہ خانہ مجھے

شہر جن کے نام سے زندہ تھا وہ سب اٹھ گئے
اک اشارے سے طلب کرتا ہے ویرانہ مجھے