EN हिंदी
آسماں کا رنگ میری ذات میں گھل جائے گا | شیح شیری
aasman ka rang meri zat mein ghul jaega

غزل

آسماں کا رنگ میری ذات میں گھل جائے گا

شمیم فاروقی

;

آسماں کا رنگ میری ذات میں گھل جائے گا
دیکھنا اک دن غبار جسم بھی دھل جائے گا

ایک اک کر کے پرندے اڑ رہے ہیں شاخ سے
ایسا لگتا ہے کہ جیسے موسم گل جائے گا

خوف کی دیوی کو آخر مل گیا اس کا پتہ
اس کے شعروں سے بھی اب رنگ تغزل جائے گا

درد کے جھونکوں سے بچنا اب کہاں ممکن شمیمؔ
بند ہوگا ایک در تو دوسرا کھل جائے گا