EN हिंदी
عاشقی میں ہے جان کا کھٹکا | شیح شیری
aashiqi mein hai jaan ka khaTka

غزل

عاشقی میں ہے جان کا کھٹکا

کشن کمار وقار

;

عاشقی میں ہے جان کا کھٹکا
اور بھی کچھ برا بھلا کھٹکا

یار صیاد باغباں کا ہوا
یہ نیا اور اک بندھا کھٹکا

کان آہٹ کی راہ سے نہ ہٹے
دل میں تھا کس کے آنے کا کھٹکا

وہی کاوش مژہ نے کی آخر
جس کا اول سے دل میں تھا کھٹکا

بلبل پاک بیں ہے عاشق گل
باغباں تو نہ کھٹکھٹا کھٹکا

بے ترے یار سیر گلشن میں
پھول آنکھوں میں خار سا کھٹکا

تجھ کو دیکھا اٹھا اٹھا کر سر
سانس کا بھی اگر ہوا کھٹکا

عشق کے ہیں وقارؔ چار عنصر
خوف اندیشہ و دغا کھٹکا