عاشقی جاں فزا بھی ہوتی ہے
اور صبر آزما بھی ہوتی ہے
روح ہوتی ہے کیف پرور بھی
اور درد آشنا بھی ہوتی ہے
حسن کو کر نہ دے یہ شرمندہ
عشق سے یہ خطا بھی ہوتی ہے
بن گئی رسم بادہ خواری بھی
یہ نماز اب قضا بھی ہوتی ہے
جس کو کہتے ہیں نالۂ برہم
ساز میں وہ صدا بھی ہوتی ہے
کیا بتا دو مجازؔ کی دنیا
کچھ حقیقت نما بھی ہوتی ہے
غزل
عاشقی جاں فزا بھی ہوتی ہے
اسرار الحق مجاز