EN हिंदी
آپ کی آنکھ اگر آج گلابی ہوگی | شیح شیری
aap ki aankh agar aaj gulabi hogi

غزل

آپ کی آنکھ اگر آج گلابی ہوگی

عبد الحمید عدم

;

آپ کی آنکھ اگر آج گلابی ہوگی
میری سرکار بڑی سخت خرابی ہوگی

محتسب نے ہی پڑھا ہوگا مقالہ پہلے
مری تقریر بہ ہر حال جوابی ہوگی

آنکھ اٹھانے سے بھی پہلے ہی وہ ہوں گے غائب
کیا خبر تھی کہ انہیں اتنی شتابی ہوگی

ہر محبت کو سمجھتا ہے وہ ناول کا ورق
اس پری زاد کی تعلیم کتابی ہوگی

شیخ جی ہم تو جہنم کے پرندے ٹھہرے
آپ کے پاس تو فردوس کی چابی ہوگی

کر دیا موسیٰ کو جس چیز نے بے ہوش عدمؔ
بے نقابی نہیں وہ نیم حجابی ہوگی