EN हिंदी
آپ کے تغافل کا سلسلہ پرانا ہے | شیح شیری
aap ke taghaful ka silsila purana hai

غزل

آپ کے تغافل کا سلسلہ پرانا ہے

حنا تیموری

;

آپ کے تغافل کا سلسلہ پرانا ہے
اس طرف نگاہیں ہیں اس طرف نشانہ ہے

منزلوں کی باتیں تو منزلوں پہ کر لیں گے
ہم کو تو چٹانوں میں راستہ بنانا ہے

تم بھی ڈوبے ڈوبے تھے میں بھی کھوئی کھوئی تھی
وہ بھی کیا زمانہ تھا یہ بھی کیا زمانہ ہے

فاصلہ بڑھانے سے کیا ملا زمانے کو
تب بھی آنا جانا تھا اب بھی آنا جانا ہے