آپ کے تغافل کا سلسلہ پرانا ہے
اس طرف نگاہیں ہیں اس طرف نشانہ ہے
منزلوں کی باتیں تو منزلوں پہ کر لیں گے
ہم کو تو چٹانوں میں راستہ بنانا ہے
تم بھی ڈوبے ڈوبے تھے میں بھی کھوئی کھوئی تھی
وہ بھی کیا زمانہ تھا یہ بھی کیا زمانہ ہے
فاصلہ بڑھانے سے کیا ملا زمانے کو
تب بھی آنا جانا تھا اب بھی آنا جانا ہے
غزل
آپ کے تغافل کا سلسلہ پرانا ہے
حنا تیموری