آپ کے دل کا مرے دل کا نفاذ
کیا کرے مقتول و قاتل کا نفاذ
پھر گیا مجھ کو زباں دے کر کوئی
کھل گیا یوں اوپری دل کا نفاذ
جادۂ عشق و وفا میں چاہئے
رہروؤں پر شوق منزل کا نفاذ
مر گئے لاکھوں گلا خود کاٹ کر
اللہ اللہ تیغ قاتل کا نفاذ
ہم نے پایا ہم نے دیکھا جا بہ جا
عشق صادق حسن کامل کا نفاذ
پھر گئے ناوک بھی ان کے دیکھ کر
میرے دل میں حسرت دل کا نفاذ
پہلے دیکھ آئینہ اے آئینہ رو
جانچ پھر مد مقابل کا نفاذ
پاؤں رکھنا مجھ کو مشکل ہو گیا
تھا یہ حکم میر محفل کا نفاذ
جذب کامل عشق میں ہے خاص چیز
ہو نہ کیوں کر جذب کامل کا نفاذ
اشک آنکھوں سے رکیں ممکن نہیں
دل ہی تک محدود ہے دل کا نفاذ
نوحؔ غرق بحر الفت ہو گئے
کام آیا کچھ نہ ساحل کا نفاذ
غزل
آپ کے دل کا مرے دل کا نفاذ
نوح ناروی