EN हिंदी
آپ جس سے کلام کرتے ہیں | شیح شیری
aap jis se kalam karte hain

غزل

آپ جس سے کلام کرتے ہیں

رئیس ناروی

;

آپ جس سے کلام کرتے ہیں
نیند اس کی حرام کرتے ہیں

آستیں میں چھپائے ہیں خنجر
منہ سے وہ رام رام کرتے ہیں

عشق کا روگ ان کے بس کا نہیں
دور سے وہ سلام کرتے ہیں

دل سے مجبور تیرے دیوانے
اک جگہ کب قیام کرتے ہیں

دست و بازو کے دور میں تو رئیسؔ
کام سے لوگ نام کرتے ہیں