آپ جس سے کلام کرتے ہیں
نیند اس کی حرام کرتے ہیں
آستیں میں چھپائے ہیں خنجر
منہ سے وہ رام رام کرتے ہیں
عشق کا روگ ان کے بس کا نہیں
دور سے وہ سلام کرتے ہیں
دل سے مجبور تیرے دیوانے
اک جگہ کب قیام کرتے ہیں
دست و بازو کے دور میں تو رئیسؔ
کام سے لوگ نام کرتے ہیں

غزل
آپ جس سے کلام کرتے ہیں
رئیس ناروی