آپ عزت مآب سچ مچ کے
لوگ کم ہیں جناب سچ مچ کے
آپ سب کو خراب کہتے ہیں
لوگ کچھ ہیں خراب سچ مچ کے
کچھ تو پرسنگ یاد آتے ہیں
تھے کتھا میں جو باب سچ مچ کے
اپنی تعبیر پا رہے ہیں جو
میں نے دیکھے ہیں خواب سچ مچ کے
کچھ نظر آ رہے ہیں محفل میں
دیکھ لو ماہتاب سچ مچ کے
تتلیاں پھر وہیں پہ اتریں گی
کھلنے دیجئے گلاب سچ مچ کے
پاس جن کے نہیں ہے اک مصرع
وہ ہیں شاعر جناب سچ مچ کے

غزل
آپ عزت مآب سچ مچ کے
ساجد پریمی