EN हिंदी
آپ اپنا نشاں نہیں معلوم | شیح شیری
aap apna nishan nahin malum

غزل

آپ اپنا نشاں نہیں معلوم

یعقوب علی آسی

;

آپ اپنا نشاں نہیں معلوم
لٹ گئے ہم کہاں نہیں معلوم

لے چلا ہے جنون شوق کدھر
ہوگی منزل کہاں نہیں معلوم

دوڑتا ہوں غبار کے پیچھے
ہے کہاں کارواں نہیں معلوم

جھک گیا سر بصد خلوص و نیاز
کس کا ہے آستاں نہیں معلوم

ایک ہلچل ہے خانۂ دل میں
کون ہے میہماں نہیں معلوم

برق چمکی تھی ایک بار یہاں
کیا ہوا آشیاں نہیں معلوم

جانے کس کے خیال میں آسیؔ
ہو گئے گم کہاں نہیں معلوم