آپ اپنا نشاں نہیں معلوم
لٹ گئے ہم کہاں نہیں معلوم
لے چلا ہے جنون شوق کدھر
ہوگی منزل کہاں نہیں معلوم
دوڑتا ہوں غبار کے پیچھے
ہے کہاں کارواں نہیں معلوم
جھک گیا سر بصد خلوص و نیاز
کس کا ہے آستاں نہیں معلوم
ایک ہلچل ہے خانۂ دل میں
کون ہے میہماں نہیں معلوم
برق چمکی تھی ایک بار یہاں
کیا ہوا آشیاں نہیں معلوم
جانے کس کے خیال میں آسیؔ
ہو گئے گم کہاں نہیں معلوم

غزل
آپ اپنا نشاں نہیں معلوم
یعقوب علی آسی