EN हिंदी
آپ آئے تھے یاں جفا کے لئے | شیح شیری
aap aae the yan jafa ke liye

غزل

آپ آئے تھے یاں جفا کے لئے

مرزا مسیتابیگ منتہی

;

آپ آئے تھے یاں جفا کے لئے
جائیے بھی کہیں خدا کے لئے

دل دیا تھا تمہیں جفا کے لئے
ہوش میں آئیے خدا کے لئے

تیرے بازار دہر میں گردوں
ہم بھی آئے ہیں اک قبا کے لئے

پاؤں ہیں کوچۂ توکل میں
ہاتھ اٹھتے نہیں دعا کے لئے

آ کبھی تو مرے قفس کی طرف
اے نسیم چمن خدا کے لئے

ہے تہ خاک فرش خاک لگا
شاہ کے واسطے گدا کے لئے

دم پھڑکتا ہے طوف کعبہ پر
دل تڑپتا ہے کربلا کے لئے

سر اٹھائے ہیں خار‌ و دشت جنوں
منتہیؔ سے برہنہ پا کے لئے