آنکھوں میں بیج خواب کا بونے نہیں دیا
اک پل بھی اس نے چین سے سونے نہیں دیا
اشکوں سے دل کا زخم بھی دھونے نہیں دیا
مجھ کو خود اپنے حال پہ رونے نہیں دیا
یہ اور بات ہے وہ مرا ہو نہیں سکا
لیکن مجھے کسی کا بھی ہونے نہیں دیا
گم ہونا چاہتا تھا میں خود اپنے آپ میں
مجھ کو ترے گمان نے کھونے نہیں دیا
شامل ہے اس کی ذات میں میرا وجود بھی
تنہا کسی بھی موڑ پہ ہونے نہیں دیا

غزل
آنکھوں میں بیج خواب کا بونے نہیں دیا
خواجہ جاوید اختر