آنکھیں کھلیں کہ وا در زندان ہو گیا
میں روشنی کو دیکھ کے حیران ہو گیا
تجھ سے مشابہت نہیں رکھتا کوئی یہاں
اب تجھ کو بھولنا بھی تو آسان ہو گیا
اس نے کہا کہ پھول سے تتلی اڑائیے
اتنی سی بات پر میں پریشان ہو گیا
میں خود سے مل گیا تھا تری بازیافت میں
کیا مجھ پہ تیرے ہجر کا احسان ہو گیا
میرے تمام خواب مرے دل میں رہ گئے
میری تو ساری عمر کا نقصان ہو گیا

غزل
آنکھیں کھلیں کہ وا در زندان ہو گیا
محسن چنگیزی