EN हिंदी
آنے جانے کا ہے یہ رستہ کیوں | شیح شیری
aane-jaane ka hai ye rasta kyun

غزل

آنے جانے کا ہے یہ رستہ کیوں

شاہ حسین نہری

;

آنے جانے کا ہے یہ رستہ کیوں
ہے بچھڑنا اگر تو ملنا کیوں

ہاتھ آیا تو پھر پرندہ کیا
اور اڑا جو کہیں تو میرا کیوں

کس فرشتے کی بات کرتے ہو
جب برا ہی نہیں وہ اچھا کیوں

ہو کے ناراض مجھ سے کہتے ہیں
ظلمتوں کے لئے ہو خطرہ کیوں

کیوں نہیں دیکھتا ہوا کا رخ
شاہؔ بنتا ہے پھر نشانہ کیوں