آنے جانے کا ہے یہ رستہ کیوں
ہے بچھڑنا اگر تو ملنا کیوں
ہاتھ آیا تو پھر پرندہ کیا
اور اڑا جو کہیں تو میرا کیوں
کس فرشتے کی بات کرتے ہو
جب برا ہی نہیں وہ اچھا کیوں
ہو کے ناراض مجھ سے کہتے ہیں
ظلمتوں کے لئے ہو خطرہ کیوں
کیوں نہیں دیکھتا ہوا کا رخ
شاہؔ بنتا ہے پھر نشانہ کیوں

غزل
آنے جانے کا ہے یہ رستہ کیوں
شاہ حسین نہری