آج رو کر تو دکھائے کوئی ایسا رونا
یاد کر اے دل خاموش وہ اپنا رونا
رقص کرنا کبھی خوابوں کے شبستانوں میں
کبھی یادوں کے ستونوں سے لپٹنا رونا
تجھ سے سیکھے کوئی رونے کا سلیقہ اے ابر
کہیں قطرہ نہ گرانا کہیں دریا رونا
رسم دنیا بھی وہی راہ تمنا بھی وہی
وہی مل بیٹھ کے ہنسنا وہی تنہا رونا
یہ ترا طور سمجھ میں نہیں آیا مشتاقؔ
کبھی ہنستے چلے جانا کبھی اتنا رونا
غزل
آج رو کر تو دکھائے کوئی ایسا رونا
احمد مشتاق