آج مے خانہ میں برکت ہی سہی
مے کشو آؤ عبادت ہی سہی
چاہئے کچھ تو پئے نذر کرم
اے گنہ گار ندامت ہی سہی
معنی حسن سمجھ لیں گے کبھی
ابھی محویت صورت ہی سہی
زندگی موت سے بہتر ہے ضرور
ہے مصیبت تو مصیبت ہی سہی
نہ سہی بر طرف اے حسن ابھی
چار دن کی ہمیں رخصت ہی سہی
ہے ہمیں اپنی محبت سے غرض
ان کو نفرت ہے تو نفرت ہی سہی
زندگی کٹ تو رہی ہے ناطقؔ
خیر غربت ہے تو غربت ہی سہی
غزل
آج مے خانہ میں برکت ہی سہی
ناطق گلاوٹھی