آئنہ آسا یہ خواب نیلمیں رکھوں گا میں
اور اس اجلے ستارے پر یقیں رکھوں گا میں
عمر بھر خوش آئے گی کیا میری تنہائی مجھے
رابطہ ہر چند لوگوں سے نہیں رکھوں گا میں
شہر ہی ایسا اندھیرا ہے کہ اک دن بھول کر
طاقچے میں پھر چراغ اولیں رکھوں گا میں
راس آتی ہی نہیں جب پیار کی شدت مجھے
اک کمی اپنی محبت میں کہیں رکھوں گا میں
ایک سایہ سا گزر جائے گا موج نور سے
جب اجالے میں وہ شاخ یاسمیں رکھوں گا میں
ہاں یہی مٹی وراثت ہے مرے اجداد کی
لوٹ کر اپنی کمائی بھی یہیں رکھوں گا میں
غزل
آئنہ آسا یہ خواب نیلمیں رکھوں گا میں
غلام حسین ساجد