EN हिंदी
آہ کو سمجھے ہو کیا دل سے اگر ہو جائے گی | شیح شیری
aah ko samjhe ho kya dil se agar ho jaegi

غزل

آہ کو سمجھے ہو کیا دل سے اگر ہو جائے گی

قمر جلالوی

;

آہ کو سمجھے ہو کیا دل سے اگر ہو جائے گی
وہ تو وہ ان کے فرشتوں کو خبر ہو جائے گی

پوری کیا موسیٰ تمنا طور پر ہو جائے گی
تم اگر اوپر گئے نیچی نظر ہو جائے گی

کیا ان آہوں سے شب غم مختصر ہو جائے گی
یہ سحر ہونے کی باتیں ہیں سحر ہو جائے گی

آ تو جائیں گے وہ میری آہ پر تاثیر سے
محفل دشمن میں رسوائی مگر ہو جائے گی

کس سے پوچھیں گے وہ میرے رات کے مرنے کا حال
تو بھی اب خاموش اے شمع سحر ہو جائے گی

یہ بہت اچھا ہوا آئیں گے وہ پچھلے پہر
چاندنی بھی ختم جب تک اے قمرؔ ہو جائے گی