EN हिंदी
سفار شیاری | شیح شیری

سفار

26 شیر

کس کی تلاش ہے ہمیں کس کے اثر میں ہیں
جب سے چلے ہیں گھر سے مسلسل سفر میں ہیں

آشفتہ چنگیزی




یہ بات یاد رکھیں گے تلاشنے والے
جو اس سفر پہ گئے لوٹ کر نہیں آئے

آشفتہ چنگیزی




میں اپنے آپ میں گہرا اتر گیا شاید
مرے سفر سے الگ ہو گئی روانی مری

عباس تابش




صرف اک قدم اٹھا تھا غلط راہ شوق میں
منزل تمام عمر مجھے ڈھونڈتی رہی

عبد الحمید عدم




کسی کو گھر سے نکلتے ہی مل گئی منزل
کوئی ہماری طرح عمر بھر سفر میں رہا

احمد فراز




نہ منزلوں کو نہ ہم رہ گزر کو دیکھتے ہیں
عجب سفر ہے کہ بس ہم سفر کو دیکھتے ہیں

احمد فراز




مسافرت کا ولولہ سیاحتوں کا مشغلہ
جو تم میں کچھ زیادہ ہے سفر کرو سفر کرو

اکبر حیدرآبادی