EN हिंदी
روسوہی شیاری | شیح شیری

روسوہی

16 شیر

گھٹن تو دل کی رہی قصر مرمریں میں بھی
نہ روشنی سے ہوا کچھ نہ کچھ ہوا سے ہوا

خالد حسن قادری




روشنی کی اگر علامت ہے
راکھ اڑتی ہے کیوں شرارے پر

خالد ملک ساحلؔ