اک تری یاد کے سہارے پر
زندگی کٹ گئی کنارے پر
کون رستے بدل رہا ہے وہاں
کون رہتا ہے اس ستارے پر
روشنی کی اگر علامت ہے
راکھ اڑتی ہے کیوں شرارے پر
امتحاں کی خبر نہیں لیکن
رو رہا ہوں ابھی خسارے پر
جب نظر کو نظر نہیں آیا
زندگی رک گئی نظارے پر
میرے اصرار پر نہیں آیا
جس کو اصرار تھا اشارے پر
خود نمائی کا جال تھا ساحلؔ
میں نے بھی فکر کے سنوارے پر
غزل
اک تری یاد کے سہارے پر
خالد ملک ساحلؔ