EN हिंदी
قاسد شیاری | شیح شیری

قاسد

28 شیر

جب اس نے مرا خط نہ چھوا ہاتھ سے اپنے
قاصد نے بھی چپکا دیا دیوار سے کاغذ

پیر شیر محمد عاجز




خط شوق کو پڑھ کے قاصد سے بولے
یہ ہے کون دیوانہ خط لکھنے والا

سائل دہلوی




پھاڑ کر خط اس نے قاصد سے کہا
کوئی پیغام زبانی اور ہے

سردار گینڈا سنگھ مشرقی




جواب نامہ یا دیتا نہیں یا قید کرتا ہے
جو بھیجا ہم نے قاصد پھر نہ پائی کچھ خبر اس کی

شیخ ظہور الدین حاتم




قیامت ہے یہ کہہ کر اس نے لوٹایا ہے قاصد کو
کہ ان کا تو ہر اک خط آخری پیغام ہوتا ہے

شعری بھوپالی




قیامت ہے یہ کہہ کے اس نے لوٹایا ہے قاصد کو
کہ ان کا تو ہر اک خط آخری پیغام ہوتا ہے

شعری بھوپالی




دیکھ قاصد کو مرے یار نے پوچھا تاباںؔ
کیا مرے ہجر میں جیتا ہے وہ غم ناک ہنوز

تاباں عبد الحی