EN हिंदी
نیا سال شیاری | شیح شیری

نیا سال

21 شیر

نیا سال دیوار پر ٹانگ دے
پرانے برس کا کلنڈر گرا

محمد علوی




کون جانے کہ نئے سال میں تو کس کو پڑھے
تیرا معیار بدلتا ہے نصابوں کی طرح

پروین شاکر




جس برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
اس کو دفناؤ مرے ہاتھ کی ریکھاؤں میں

قتیل شفائی




دلہن بنی ہوئی ہیں راہیں
جشن مناؤ سال نو کے

ساحر لدھیانوی




سال گزر جاتا ہے سارا
اور کلینڈر رہ جاتا ہے

سرفراز زاہد




عمر کا ایک اور سال گیا
وقت پھر ہم پہ خاک ڈال گیا

شکیل جمالی




ایک برس اور بیت گیا
کب تک خاک اڑانی ہے

وکاس شرما راز