EN हिंदी
دو پل کے ہیں یہ سب مہ و اختر نہ بھولنا | شیح شیری
do pal ke hain ye sab mah o aKHtar na bhulna

غزل

دو پل کے ہیں یہ سب مہ و اختر نہ بھولنا

اجمل اجملی

;

دو پل کے ہیں یہ سب مہ و اختر نہ بھولنا
سورج غروب ہونے کا منظر نہ بھولنا

کتنی طویل کیوں نہ ہو باطل کی زندگی
ہر رات کا ہے صبح مقدر نہ بھولنا

یادوں کے پھول گھر سے اٹھا کر چلے تو ہو
دیکھو انہیں کسی جگہ رکھ کر نہ بھولنا

ماں نے لکھا ہے خط میں جہاں جاؤ خوش رہو
مجھ کو بھلے نہ یاد کرو گھر نہ بھولنا

حق پر اگر چلو گے تو ہر آڑے وقت میں
تم کو پناہ دے گی یہ چادر نہ بھولنا