EN हिंदी
میر تاقی میر شیاری | شیح شیری

میر تاقی میر

12 شیر

شعر میرے بھی ہیں پر درد ولیکن حسرتؔ
میرؔ کا شیوۂ گفتار کہاں سے لاؤں

حسرتؔ موہانی




شبہ ناسخؔ نہیں کچھ میرؔ کی استادی میں
آپ بے بہرہ ہے جو معتقد میرؔ نہیں

امام بخش ناسخ




شاگرد ہیں ہم میرؔ سے استاد کے راسخؔ
استادوں کا استاد ہے استاد ہمارا

راسخ عظیم آبادی




سوداؔ تو اس غزل کو غزل در غزل ہی کہہ
ہونا ہے تجھ کو میرؔ سے استاد کی طرف

محمد رفیع سودا




نہ ہوا پر نہ ہوا میرؔ کا انداز نصیب
ذوقؔ یاروں نے بہت زور غزل میں مارا

شیخ ابراہیم ذوقؔ