EN हिंदी
اظہار شیاری | شیح شیری

اظہار

20 شیر

کیا ملا عرض مدعا سے فگارؔ
بات کہنے سے اور بات گئی

فگار اناوی




دل سبھی کچھ زبان پر لایا
اک فقط عرض مدعا کے سوا

حفیظ جالندھری




کٹ گئی احتیاط عشق میں عمر
ہم سے اظہار مدعا نہ ہوا

حسرتؔ موہانی




مجھ سے نفرت ہے اگر اس کو تو اظہار کرے
کب میں کہتا ہوں مجھے پیار ہی کرتا جائے

افتخار نسیم




اظہار حال کا بھی ذریعہ نہیں رہا
دل اتنا جل گیا ہے کہ آنکھوں میں نم نہیں

اسماعیلؔ میرٹھی




دل پہ کچھ اور گزرتی ہے مگر کیا کیجے
لفظ کچھ اور ہی اظہار کئے جاتے ہیں

جلیل عالیؔ




ایک دن کہہ لیجیے جو کچھ ہے دل میں آپ کے
ایک دن سن لیجیے جو کچھ ہمارے دل میں ہے

جوشؔ ملیح آبادی