EN हिंदी
غار شیاری | شیح شیری

غار

41 شیر

نیند مٹی کی مہک سبزے کی ٹھنڈک
مجھ کو اپنا گھر بہت یاد آ رہا ہے

عبد الاحد ساز




پھر نئی ہجرت کوئی درپیش ہے
خواب میں گھر دیکھنا اچھا نہیں

عبد اللہ جاوید




ملا نہ گھر سے نکل کر بھی چین اے زاہدؔ
کھلی فضا میں وہی زہر تھا جو گھر میں تھا

ابو المجاہد زاہد




سنا ہے شہر کا نقشہ بدل گیا محفوظؔ
تو چل کے ہم بھی ذرا اپنے گھر کو دیکھتے ہیں

احمد محفوظ




پتا اب تک نہیں بدلا ہمارا
وہی گھر ہے وہی قصہ ہمارا

احمد مشتاق




یہ دشت وہ ہے جہاں راستہ نہیں ملتا
ابھی سے لوٹ چلو گھر ابھی اجالا ہے

اختر سعید خان




بھیڑ کے خوف سے پھر گھر کی طرف لوٹ آیا
گھر سے جب شہر میں تنہائی کے ڈر سے نکلا

علیم مسرور