EN हिंदी
بچپن شیاری | شیح شیری

بچپن

23 شیر

ہم تو بچپن میں بھی اکیلے تھے
صرف دل کی گلی میں کھیلے تھے

جاوید اختر




اک کھلونا جوگی سے کھو گیا تھا بچپن میں
ڈھونڈھتا پھرا اس کو وہ نگر نگر تنہا

جاوید اختر




میں بچپن میں کھلونے توڑتا تھا
مرے انجام کی وہ ابتدا تھی

جاوید اختر




میرے رونے کا جس میں قصہ ہے
عمر کا بہترین حصہ ہے

جوشؔ ملیح آبادی




میرا بچپن بھی ساتھ لے آیا
گاؤں سے جب بھی آ گیا کوئی

کیفی اعظمی




جس کے لئے بچہ رویا تھا اور پونچھے تھے آنسو بابا نے
وہ بچہ اب بھی زندہ ہے وہ مہنگا کھلونا ٹوٹ گیا

محشر بدایونی




فرشتے آ کر ان کے جسم پر خوشبو لگاتے ہیں
وہ بچے ریل کے ڈبوں میں جو جھاڑو لگاتے ہیں

منور رانا