EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

پکڑا ہوں کنارۂ جدائی
جاری مرے اشک کی ندی ہے

سراج اورنگ آبادی




پکڑا ہوں کنارۂ جدائی
جاری مرے اشک کی ندی ہے

سراج اورنگ آبادی




پیچ کھا کھا کر ہماری آہ میں گرہیں پڑیں
ہے یہی سمرن تری درکار کوئی مالا نہیں

سراج اورنگ آبادی




قاتل نے ادا کا کیا جب وار اچھل کر
میں نے سپر دل کوں کیا اوٹ سنبھل کر

سراج اورنگ آبادی




قاتل نے ادا کا کیا جب وار اچھل کر
میں نے سپر دل کوں کیا اوٹ سنبھل کر

سراج اورنگ آبادی




روزہ داران جدائی کوں خم ابروئے یار
ماہ عید رمضاں تھا مجھے معلوم نہ تھا

سراج اورنگ آبادی




صنم کس بند سیں پہنچوں ترے پاس
ہزاروں بند ہیں تیری قبا کے

سراج اورنگ آبادی