آج ہمیں اور ہی نظر آتا ہے کچھ صحبت کا رنگ
بزم ہے مخمور اور ساقی نشے میں چور ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
عارض سے اس کے زلف میں کیوں کر ہے روشنی
ظلمات میں تو نام نہیں آفتاب کا
شیخ ظہور الدین حاتم
عارض سے اس کے زلف میں کیوں کر ہے روشنی
ظلمات میں تو نام نہیں آفتاب کا
شیخ ظہور الدین حاتم
ابھی مسجد نشین طارم افلاک ہو جاوے
جو سب کچھ چھوڑ دل تیرے قدم کی خاک ہو جاوے
شیخ ظہور الدین حاتم
ادا و ناز و کرشمہ جفا و جور و ستم
ادھر یہ سب ہیں ادھر ایک میری جاں تنہا
شیخ ظہور الدین حاتم
ادا و ناز و کرشمہ جفا و جور و ستم
ادھر یہ سب ہیں ادھر ایک میری جاں تنہا
شیخ ظہور الدین حاتم
عدل سے کر سلطنت اے دل تو تن کے ملک میں
وقت فرصت بوجھ لے یہ حکمرانی پھر کہاں
شیخ ظہور الدین حاتم