EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آج ہمیں اور ہی نظر آتا ہے کچھ صحبت کا رنگ
بزم ہے مخمور اور ساقی نشے میں چور ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




عارض سے اس کے زلف میں کیوں کر ہے روشنی
ظلمات میں تو نام نہیں آفتاب کا

شیخ ظہور الدین حاتم




عارض سے اس کے زلف میں کیوں کر ہے روشنی
ظلمات میں تو نام نہیں آفتاب کا

شیخ ظہور الدین حاتم




ابھی مسجد نشین طارم افلاک ہو جاوے
جو سب کچھ چھوڑ دل تیرے قدم کی خاک ہو جاوے

شیخ ظہور الدین حاتم




ادا و ناز و کرشمہ جفا و جور و ستم
ادھر یہ سب ہیں ادھر ایک میری جاں تنہا

شیخ ظہور الدین حاتم




ادا و ناز و کرشمہ جفا و جور و ستم
ادھر یہ سب ہیں ادھر ایک میری جاں تنہا

شیخ ظہور الدین حاتم




عدل سے کر سلطنت اے دل تو تن کے ملک میں
وقت فرصت بوجھ لے یہ حکمرانی پھر کہاں

شیخ ظہور الدین حاتم