EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کل بزم میں سب پر نگہ لطف و کرم تھی
اک میری طرف تو نے ستم گار نہ دیکھا

شیخ محمد روشن جوشش لکھنوی




آ کر تری گلی میں قدم بوسی کے لیے
پھر آسماں کی بھول گیا راہ آفتاب

شیخ ظہور الدین حاتم




آئی عید و دل میں نہیں کچھ ہوائے عید
اے کاش میرے پاس تو آتا بجائے عید

شیخ ظہور الدین حاتم




آئی عید و دل میں نہیں کچھ ہوائے عید
اے کاش میرے پاس تو آتا بجائے عید

شیخ ظہور الدین حاتم




آب حیات جا کے کسو نے پیا تو کیا
مانند خضر جگ میں اکیلا جیا تو کیا

شیخ ظہور الدین حاتم




آگے کیا تم سا جہاں میں کوئی محبوب نہ تھا
کیا تمہیں خوب بنے اور کوئی خوب نہ تھا

شیخ ظہور الدین حاتم




آگے کیا تم سا جہاں میں کوئی محبوب نہ تھا
کیا تمہیں خوب بنے اور کوئی خوب نہ تھا

شیخ ظہور الدین حاتم