EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یار ہوتے تو مجھے منہ پہ برا کہہ دیتے
بزم میں میرا گلا سب نے کیا میرے بعد

شہزاد احمد




یہ الگ بات زباں ساتھ نہ دے پائے گی
دل کا جو حال ہے کہنا تو پڑے گا تجھ سے

شہزاد احمد




یہ اور بات اسے زندگی نہ کہہ پائیں
وگرنہ آج بھی ہم جی رہے ہیں جینے کو

شہزاد احمد




یہ اور بات اسے زندگی نہ کہہ پائیں
وگرنہ آج بھی ہم جی رہے ہیں جینے کو

شہزاد احمد




یہ بھی سچ ہے کہ نہیں ہے کوئی رشتہ تجھ سے
جتنی امیدیں ہیں وابستہ ہیں تنہا تجھ سے

شہزاد احمد




یہ چاند ہی تری جھولی میں آ پڑے شاید
زمیں پہ بیٹھ کمند آسماں پہ ڈالے جا

شہزاد احمد




یہ چاند ہی تری جھولی میں آ پڑے شاید
زمیں پہ بیٹھ کمند آسماں پہ ڈالے جا

شہزاد احمد