EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

زبانیں تھک چکیں پتھر ہوئے کان
کہانی ان کہی تھی ان کہی ہے

شہزاد احمد




زبانیں تھک چکیں پتھر ہوئے کان
کہانی ان کہی تھی ان کہی ہے

شہزاد احمد




زمین ناؤ مری بادباں مرے افلاک
میں ان کو چھوڑ کے ساحل پہ کب اترتا ہوں

شہزاد احمد




ذرا لبوں کے تبسم سے بزم گرمائیں
ہمیں تو آپ کی آنکھوں کی چپ نے مار دیا

شہزاد احمد




ذرا لبوں کے تبسم سے بزم گرمائیں
ہمیں تو آپ کی آنکھوں کی چپ نے مار دیا

شہزاد احمد




ذرا سا غم ہوا اور رو دیے ہم
بڑی نازک طبیعت ہو گئی ہے

شہزاد احمد




کل بزم میں سب پر نگہ لطف و کرم تھی
اک میری طرف تو نے ستم گار نہ دیکھا

شیخ محمد روشن جوشش لکھنوی