EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ خوش نصیب تھے جنہیں اپنی خبر نہ تھی
یاں جب بھی آنکھ کھولیے اخبار دیکھیے

شہزاد احمد




وہ خوش نصیب تھے جنہیں اپنی خبر نہ تھی
یاں جب بھی آنکھ کھولیے اخبار دیکھیے

شہزاد احمد




وہ کوئی اور ہے جس نے تجھے چاہا ہوگا
شہر میں لوگ بہت سے مری صورت کے بھی ہیں

شہزاد احمد




وہ مری صبحوں کا تارا وہ مری راتوں کا چاند
میرے دل کی روشنی تو تھا مگر میرا نہ تھا

شہزاد احمد




وہ مری صبحوں کا تارا وہ مری راتوں کا چاند
میرے دل کی روشنی تو تھا مگر میرا نہ تھا

شہزاد احمد




وہ مجھے پیار سے دیکھے بھی تو پھر کیا ہوگا
مجھ میں اتنی بھی سکت کب ہے کہ دھوکا کھاؤں

شہزاد احمد




یار ہوتے تو مجھے منہ پہ برا کہہ دیتے
بزم میں میرا گلا سب نے کیا میرے بعد

شہزاد احمد